ابتدائی طور پر، تبع تابعین کی کئی نسلوں کے بعد، ذکر کی سماعی محفلیں مسلم معاشرے میں پھیلنے لگیں۔ یہ محفلیں کسی حد تک حضرت جنید بغدادی ؒ کی کوششوں سے شروع ہوئیں۔ بعد میں ان میں ابتدائی نعتوں کی قراءت بھی شامل ہوگئی۔
وقت کے ساتھ ساتھ، صوفی مشائخ نے تصوف کے خصوصی مراکز قائم کرنے کی ضرورت کو محسوس کیا، تاکہ ان میں اُن بہت سے مجذوبین کو پناہ دی جا سکے جنہیں عام معاشرہ سمجھ نہیں پاتا تھا۔ اہلِ تصوف کے لیے یہ مراکز پناہ گاہ بھی بنے اور ذکر کی محفلوں کے مقامات بھی۔ رفتہ رفتہ یہ مراکز زاویہ کہلانے لگے (برصغیر میں انہیں خانقاہ کہا جاتا ہے)۔ ان مقامات پر ہونے والی محفلوں کو محفلِ سماع کہا جاتا تھا۔
بعد میں، حضرت خواجہ غریب نوازؒ کے زمانے میں قوالی کا تصور مضبوط ہوا۔ لیکن اب، صدیوں بعد، جب محفلِ سماع کا لفظ استعمال ہوتا ہے تو اس سے عموماً قوالی کی محفل مراد ہوتی ہے۔