A Biography of Hazrat Maulana Abdul Kareem Shah Sahib RA. Popularly known as Hazrat Baba Ghous Muhammad Yousuf Shah Taji RA.
Author of Original Book: Hazrat Kuñwar Asghar Ali Khañ RA. Popularly known as Hazrat Baba Albeyle Shah Yousufi RA.
Translation and Expansion Inspired by: His Reverence, Hazrat Baba Shah Mehmood Yousufi (RA).
سوانح حیات حضرت مولانا عبدالکریم شاہ صاحبؒ، المعروف حضرت بابا غوث محمد یوسف شاہ تاجیؒ۔
اصل کتاب کے مُصَنِّف: حضرت کنور اصغر علی خاں یوسفیؒ، المعروف حضرت بابا البیلے شاہ یوسفیؒ۔
ترجمہ و توسیع: مَآب، حضرت بابا شاہ محمود یوسفیؒ۔
Reverent Salutation: “Aaqaayi Wa Maulaayi, Sayyadi Wa Murshadi, Abul Arwah, Tajul Auliya, Ghous-e-Zaman-o-Makaan, Qutbay Madaray Irfaan, Hazrat Baba Albeyle Shah Yousufi (RA).” (“My Lord and Leader, My Master and Guide, Father of My Spirit, Crowning Glory of the Saints, Divine Helper Unrestrained by Time and Space, Central Authority of Gnosis, His Grace Baba Albeyle Shah Yousufi (RA)).”
القاب: ”آقائی وَ مَولائی، سیّدی وَ مُرشدی، اَبُو الاَرواح، تاجُ الاولیاء،
غوثِ زماں و مکاں، قُطبِ مَدارِ عِرفاں، حضرت بابا البیلے شاہ یوسفیؒ“۔
The most beloved of Sarkar Yousuf Shah Baba (RA)’s disciples and his Jaan-Nasheen was Hazrat Albeyle Shah Yousufi (RA), often simply refered to as Sarkar Aala Hazrat (RA).
حضرت البیلے شاہ یوسفیؒ، جنہیں اکثر اعلیٰ حضرتؒ کہہ کر پُکارا جاتا ہے، سرکار یوسف شاہ باباؒ کے روحانی جانشین اور بہت محبوب مریدین میں سے تھے۔
From his time at Aligarh University to his service in the Army Intelligence and retirement, Sarkar Aala Hazrat (RA) always valued perceptivity, empathy and being genuine in words and deeds. He had an ever-humble nature. So, despite being declared a venerable Sheikh and Spiritual Successor, he would avoid situations where he may be treated as a dignitary or glorified because of his spiritual status. He stayed away from anything that would detract him even slightly from his spiritual pursuits and devotion.
اپنی علی گڑھ یونیورسٹی کے وقت سے فوج کی خفیہ ایجنسی میں خدمات اور ریٹائرمنٹ تک، سرکار اعلیٰ حضرتؒ نے ہمیشہ فہم، ہمدردی، اور قول و فعل میں مُخلص رہنے کو اہمیت دی۔ وہ ہمیشہ عاجزانہ مِزاج کے مالک تھے۔ لہٰذا، ایک عزت مآب شیخ اور روحانی جانشین بننے کے باوجود، آپ ایسی جگہوں یا صورت حال سے گُریز کرتے، جہاں آپ کے روحانی رُتبے کی وجہ سے آپ کے ساتھ ایک مُمتاز یا معزز شخصیت کے طور پر پیش آیا جائے۔ آپ اُن تمام چیزوں سے گُریز کرتے تھے جو آپ کو روحانی تعاقب اور بندگی سے ذرا سا بھی مُنحرف کر سکیں۔
His description of the core meaning of the Sufi Path (Tasawwuf) was “Exclusive Love and Devotion to the Sheikh” which he exemplified by not only becoming a Mureed of Hazrat Yousuf Shah Taji (RA) but falling deeply in love with his Sheikh with such intensity that he would often enter into the state of Iztaghraaq.
آپ کی راہِ طریقت (تصوّف) کے بنیادی معنی کے بارے میں وضاحت ” شیخ سے خصوصی محبت اور عقیدت” تھی۔ جس کی مثال نہ صرف آپ نے حضرت یوسف شاہ تاجی ؒکے مُرید بن کر پیش کی بلکہ اپنے شیخ کے ساتھ اتنی شِدت سے گہری محبت کی کہ آپ اکثر عالمِ جذب (استغراق) کی حالت میں چلے جاتے تھے۔
Respected greatly by his Fellow Spiritual Brothers (Pir Bhai), Sarkar Aala Hazrat (RA) had many admirers and followers who sought him out to benefit from his teachings. Many were desirous of becoming his Mureed but Sarkar Aala Hazrat (RA) abided by his resolve not to have any Mureedeen except for one. He mentioned a few times that he asked for Hazrat Baba Shah Mehmood Yousufi (RA) in his prayers and Allah heard his plea. So he had the opportunity to train and mentor his Jaan-Nasheen, Sarkar Hazrat Baba Shah Mehmood Yousufi (RA).
آپ کے پیر بھائی بڑے احترام سے پیش آتے تھے۔ بہت سے لوگ سرکار اعلیٰ حضرت ؒکے شیدائی اور پیروکار تھے جو آپ کی تعلیمات سے فائدہ اُٹھانے کی طلب میں رہتے تھے۔ بہت سے لوگ خواہش مند تھے کہ وہ آپ کے مُرید ہو جائیں لیکن سرکار اعلیٰ حضرتؒ ایک مُرید کے علاوہ کسی کو اپنا مُرید نہ بنانے کے عظم پر قائم رہے۔ آپ نے بعض دفعہ ذکر کیا کہ آپ نے اپنی دعاؤں میں حضرت بابا شاہ محمود یوسفیؒ کو مانگا اور اللہ نے آپ کی درخواست سُن لی۔ لہذا انہیں اپنے جان نشین سرکار حضرت بابا شاہ محمود یوسفیؒ کی تربیت اور سرپرستی کا موقع ملا۔