About Silsila Yousufi

About Silsila Yousufi & Tasawwuf

سلسلہ یوسفی کا تعارّف اور تصوّف

The word Silsila is simply a synonym for Tariqah. Our Silsila, like all others, is a product of hard work, dedication, and esoteric teachings of Hazrat Muhammad Mustafa (SAW) as well as all other Sages and Saints that came after him reaffirming his esoteric teachings, known as Tasawwuf, forming a chain of teachers, or Silsila in short. For the sake of simplifying, we’ll simply talk about Silsila Yousufi here. The center of our Silsila started in the Arabian Peninsula, and then moved to Iraq > Iran > Afghanistan > North Western Hindustan > Central India > and finally to Southern Pakistan.

تمام دیگر سلسلوں کی طرح، ہمارا سلسلہ محنت، لگن، اور حضرت محمد مصطفیٰؐ کے ساتھ ساتھ آپ کے بعد آنے والے تمام دیگر مشائخ اور اولیاء، جو اساتذہ کا ایک سلسلہ بناتے ہیں، کی باطنی تعلیمات کا پھل ہے۔ قارئین کی آسانی کی خاطر، ہم یہاں محض یوسفی سلسلہ کے بارے میں بات کریں گے۔ ہمارے سلسلہ کا مرکزی آغاز جزیرہ عرب سے ہوا اور پھر عراق > ایران > افغانستان > شمالی مغربی ہندوستان > وسطی ہندوستان > اور آخر کار جنوبی پاکستان کی جانب گیا۔

What is meant by this is that the history and culture of our Silsila are rooted much earlier, well over a thousand years. It is said that the Reviver of Deen-e-Muhammad (SAW), Hazrat Imam Mehdi (RA) is from the lineage of Hazrat Imam Askari (RA). How strange, that Hazrat Baba Tajuddin (RA) also comes from the lineage of Hazrat Imam Askari (RA). This can potentially mean, that not only is Hazrat Baba Tajuddin (RA) Khaatim-al-Auliya, but Hazrat Baba Tajuddin (RA) may also be a great distant relative to Hazrat Imam Mehdi (RA) in a physical sense of the word.

اس کا معنیٰ یہ ہے کہ ہمارے سلسلہ کی تاریخی اور ثقافتی جڑیں ایک ہزار سال سے بھی پہلے سے موجود ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ دینِ محمدؐ کے مجدد حضرت امام مہدیؒ، حضرت امام عسکریؒ کے سلسلہ نسب سے ہیں۔ اور کتنی عجیب بات ہے کہ حضرت بابا تاج الدینؒ بھی حضرت امام عسکریؒ کے سلسلہ نسب سے ہیں۔ ممکنہ طور پر، اس کا مطلب یہ ہے کہ حضرت بابا تاج الدینؒ نہ تو صرف خاتم الاولیاء ہیں، بلکہ حضرت بابا تاج الدینؒ ، نسبی حوالے سے، حضرت امام مہدیؒ کے رشتے کے ہم نسب بھی ہیں۔

As the only Sufi Silsila in the world now that declares to be the covenant of Wali-al-Akhir-az-Zamañ, we as a group are not just fortunate, but also have a great responsibility to apply to ourselves, the teachings of our Sheikh Hazrat Baba Shah Mehmood Yousufi (RA) to the best of our ability.

دنیا میں بطور ایک واحد صوفی سلسلہ کے جو ولی الآخر الزمان کا عہد ہونے کا اعلان کرتا ہے، ہم بحیثیت ایک گروپ نہ صرف خوش قسمت ہیں، بلکہ ہمارے اوپر ایک بہت عظیم ذمہ داری بھی عائد ہوتی ہے کہ ہم اپنے شیخ، حضرت بابا شاہ محمود یوسفیؒ کی تعلیمات کو اپنی استطاعت کے مطابق اپنے اوپر لاگو کریں۔

Three Distinct Shajrah

تین ممتاز شجرے

Due to a very unique status of Hazrat Baba Tajuddin (RA) and Hazrat Baba Yousuf Shah Taji (RA), we are blessed to be linked to Rasoolallah (SAW) in three distinct chains:

حضرت بابا تاج الدینؒ اور حضرت بابا یوسف شاہ تاجیؒ کے ایک بہت منفرد رتبہ کہ وجہ سے، ہمیں رسول اللہؐ کے ساتھ تین مختلف سلسلوں میں منسلک ہونا نصیب ہوا

  1. Shajra-e-Awaisiyah Taiyyabah: First, and foremost is our Shajraey Awaisiyah Taiyyabah, which is linked with individuals that have skipped generations. This means that this chain links people (Masters and Devotees) that may have never met each other in the physical sense. Similar to the relationship Hazrat Awais al-Qarani (RA) had with Prophet Muhammad (SAW). This is why this is considered a completely “spiritual” link and why it’s called Shajraey Awaisiyah Taiyyabah.

    شجرہِ اویسیہ طیبہ: سب سے پہلے اور خاص، ہمارا شجرہِ اویسیہ طیبہ ہے، جس کی کڑیاں اُن بزرگوں کے ساتھ منسلک ہیں, جن کی اکثر پِیڑھی کے درمِیاں بہت زیادہ وقفہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سلسلہ ان لوگوں (مشائخ اور مریدوں) کو جوڑتا ہے جو دُنیا میں کبھی نہیں ملے۔ جیسا کہ حضرت اویس القرنیؒ اور حضرت محمدؐ کا رشتہ تھا۔ اس لئے یہ شجرہ مکمل طور پر ”روحانی“ ربط سمجھا جاتا ہے اور اسی وجہ سے یہ شجرہِ اویسیہ طیبہ کہلاتا ہے۔

  2. Shajra-e-Qadriyah: Then comes our Shajraey Qadriyah, which is linked to Rasoolallah (SAW) through Hazrat Abdul Qadir Jilani (RA), who is often called Ghous-ul-Azam and Mehboob-e-Subhani.

    شجرہِ قادریہ: پِھر ہمارا شجرہِ قادریہ ہے، جو حضرت عبدالقادر جیلانیؒ کے ذریعے رسول اللہؐ سے منسلک ہے۔ حضرت عبدالقادر جیلانیؒ کو اکثر غوث الاعظم اور محبوب سبحانی کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

  3. Shajra-e-Chishtiyah: After that is our Shajraey Chishtiyah, which is linked to Rasoolallah (SAW) through Hazrat Khwaja Moinuddin Chishti (RA), who is often also called Khwaja Gharib Nawaz.

    شجرہِ چشتیہ: اس کے بعد ہمارا شجرہِ چشتیہ ہے، جو حضرت خواجہ معین الدّین چشتیؒ کے ذریعے رسول اللہؐ سے منسلک ہے۔ حضرت خواجہ معین الدّین چشتیؒ کو اکثر خواجہ غریب نواز کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔

Silsila Instructions

سلسلہ کی ہدایات

Silsila Yousufi’s purpose is the same as what’s been instructed by Hazrat Baba Tajuddin (RA) to Hazrat Baba Yousuf Shah Taji (RA). And that is to spread Hazrat Baba Tajuddin (RA) himself. One can imagine that to be spreading the Silsila alone, and maybe even, spreading Hazrat Baba Tajuddin (RA)’s name. But that is not enough. A Silsila’s aim is never to simply become bigger and accumulate more people for the sake of becoming bigger. That is merely how various memberships to various clubs work in this temporary world for the sake of wealth and fame.

سلسلہ یوسفی کا مقصد وہی ہے جیسا کہ حضرت بابا تاج الدینؒ نے، حضرت بابا یوسف شاہ تاجیؒ کو ہدایت دی تھی۔ اور وہ ہدایت خود حضرت بابا تاج الدینؒ کو پھیلانا ہے۔ کوئی شاید یہ بھی سمجھے، کہ اس سے شاید مراد سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو بھرتی کرنے کی ہے، یا شاید کے حضرت بابا تاج الدینؒ کے نام کی شہرت کرنا ہے۔ لیکن محض ایسا کرنا کافی نہیں ہے۔ ایک سلسلہ کا مقصد صرف وسیع تر ہونا، اور محض اِسی مقصد کے لئے لوگوں کو سلسلہ میں شامل کرنا، کبھی بھی نہیں ہوتا۔ اس فانی دنیا میں یہ کام تو صرف مختلف کلب، مختلف ممبر شپ دینے کے لِیے دولت و نمائش کی خاطر کرتے ہیں۔

The real objective was to spread Hazrat Baba Tajuddin (RA) himself. And that can only be done if every person in the Silsila became Hazrat Baba Tajuddin (RA) within themselves and further spread those teachings and that mindset. So in short, the purpose of Silsila Yousufi is to become like Hazrat Baba Tajuddin (RA) within ourselves. Our Sarkar, Hazrat Baba Shah Mehmood Yousufi (RA) very often gives the example of Hazrat Imam Hussain (RZ), that,

اصل مقصد تو خود حضرت بابا تاج الدینؒ کو پھیلانا تھا۔ اور یہ کام صرف ایسے ہوسکتا ہے کہ سلسلہ کا ہر فرد اپنے آپ میں حضرت بابا تاج الدینؒ بن جائے، اور ان تعلیمات اور ذہنیت کو مزید پھیلائے۔ تو قصہِ مختصر، سلسلہ یوسفی کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنے آپ میں حضرت بابا تاج الدینؒ بن جائیں۔ ہمارے سرکار، حضرت بابا شاہ محمود یوسفیؒ، اکثر اوقات حضرت امام حسینؓ کی مثال دیتے ہیں کہ

“One cannot become Hussain. That is impossible!
But Hazrat Imam Hussain (RZ) is there for us as
an example, to imitate as close as possible.”

کوئی بھی حُسین نہیں بن سکتا۔ یہ ناممکن بات ہے!
لیکن بطور ایک نمونہ حضرت امام حسینؓ ہمارے لئے
موجود ہیں کہ ہم جتنا ممکن ہوسکے اُن جیسے بن جائیں۔

The same concept applies here. Silsila Yousufi is the Silsila adopted by Hazrat Baba Tajuddin (RA). And our purpose is to become as close as humanly possible to the likeness of Hazrat Baba Tajuddin (RA). This practice is not going to start as soon as one conjures up its mental image. Nor will it be fulfilled as soon as we would like.

یہی نظریہ یہاں لاگو ہوتا ہے۔ سلسلہ یوسفی وہ سلسلہ ہے جس کو حضرت بابا تاج الدینؒ نے اپنایا۔ اور ہمارا مقصد یہ ہے کہ بطور ایک بشَر، جتنا ممکن ہوسکے، ہم حضرت بابا تاج الدینؒ کی مانند ہوجائیں۔ یہ مشق صرف غیر حقیقی خیالات سے نہیں شروع ہوگی۔ اور نہ تو یہ تب تک تکمیل کو پہنچے گی جب ہم چاہیں گے۔

It’s going to take time. Maybe a lifetime! Use the duration of that time wisely. Fill the needs of the needy as much as possible during this process. Help those that have little or no help during this process. Become a symbol of all those good things that Prophet Muhammad (SAW) taught his devotees. And if you cannot, at least become an embodiment of a person who “earnestly tried.”

اس مشق کو تکمیل تک پہنچانے میں وقت لگے گا۔ شاید پوری زندگی! وقت کے اِس دورانیہ کو سمجھداری کے ساتھ گزاریں۔ اس مشق کے دَوران، ضرورت مندوں کی ضروریات کو جتنا ممکن ہوسکے پورا کریں۔ اس عمل کے دَوران ان لوگوں کی مدد کریں جن کو بہت تھوڑی یا کوئی بھی مدد حاصل نہیں ہے۔ اُن تمام اچھی چیزوں کی ایک علامت بنیں جن کی تعلیم حضرت محمدؐ نے اپنے عقیدت مندوں کو دی۔ اور اگر آپ ایسا نہیں کرسکتے، تو کم از کم ایسے شخص کی طرح خود کو ڈھال لیں جس نے ”سنجیدگی سے اپنی پوری کوشش کی“۔